بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || تاہم، بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق، "نیتن یاہو نے دوسری منزل پر ناظرین کے سیکشن میں کچھ لوگوں کو بٹھایا تھا تاکہ وہ خالی ہال میں اس کو داد دیں"!
بایں وجود، نیتن یاہو کو للکارنے والوں اور پھبتی کسنے والوں کی آوازیں اسے داد دینے والوں اور تالیوں سے سے کہیں زیادہ زوردار تھیں۔ جتنا کہ ہال سفارتکاروں سے خالی تھا اور پھر بھی اس کے جرائم اور لایعنی اور بے ہودہ باتوں پر احتجاج کا اظہار کر رہا تھا، ہال کے باہر اور نیویارک کی سڑکوں پر اس "مطلوبہ جنگی مجرم" کے خلاف غیر معمولی احتجاجی مظاہرہ ہو رہا تھا۔
اس نے ـ اس وقت ـ بے عزت مغرب کو پہلے سے زیادہ بے آبرو کر دیا، جب اس نے کہا: "جرمن چانسلر مرتز نے حقیقت تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ: "اسرائیل ہم سب کی طرف سے گندے کام کر رہا ہے"۔
اقوام متحدہ اور عوامی رائے عامہ میں، نیتن یاہو نے مغرب کی عزت و آبرو سے جو گندا کھیل کھیلا وہ اپنی نوعیت میں عدیم المثال تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ